بظاہر تو سننے میں عجیب لگتا ہے کیونکہ یہ چیز ہر کسی کے ساتھ ممکن نہیں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کھاتے بھی ہیں اور دبلے پتلے بھی رہتے ہیں۔ اس کے لیے وہ جو کچھ کرتے ہیں یقیناً آپ بھی کرنا چاہیں گی تاکہ کسی محنت کے بغیر آپ بھی سمارٹ رہ سکیں۔ اس کیلئے آپ کو کچھ اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا شروع میںکچھ عرصے کیلئے تو آپ کو مشکل لگیں گے بعد میں آپ کی زندگی کا حصہ بن جائیں گے۔
جو دل کو اچھا لگے وہ کھائیے:یہ مت سوچئے کہ یہ کھایا تو یہ ہوجائے گا‘ موٹاپا بڑھ جائے گا۔ ان سب باتوں سے ڈرنے کے بجائے جو دل چاہے کھائیں لیکن اس طرح نہ کھائیں کہ جب دل چاہے تب کھائیں۔ جب آپ کا جسم آپ کو کھانے کا سگنل دے توکھائیں اس سے آپ کے وزن پر فرق نہیں پڑے گا۔
تسلی ہوجائے تو کھانا بند کردیں:پیٹ بھرنا الگ بات ہے اور تسلی ہوجانا الگ بات ہے۔ پیٹ بھر جانے کے بعد آپ کو بے سکونی‘ غنودگی اور بے اطمینانی ہونے لگتی ہے مگر تسلی کا مطلب ہے کہ آپ کی بھوک مٹ چکی ہے۔ کھانے کامقصد بھوک ختم کرنا رکھئے پیٹ بھرنا نہیں۔
باڈی لینگویج سمجھئے:ایک نارمل انسان نہ تو چکنائی سے پرہیز کرتا ہے اور نہ ڈائٹنگ کرتا ہے بلکہ وہ باڈی لینگوئج کو سمجھتا ہے جس پر عمل کرکے وہ اپنے آپ کو موٹا ہونے سے روک لیتا ہے۔ اگر صرف کھالیا جائے گا تو اس کا نتیجہ موٹا ہوگا۔ صحیح بات یہ ہے کہ اپنی باڈی لینگوئج کوسمجھئے اور جسم جس وقت سگنل دے تو اس سگنل پر غور کرنے کی عادت کو اپنائیے اس طرح اپنے آپ کو نارمل رکھ سکتے ہیں۔
جب بھوک لگے تب کھائیں:اکثر لوگ صرف کھاتے ہیں اور کھاتے رہتے ہیں۔ اس لیے ان لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کہ انہیں بھوک لگ بھی رہی ہے یا نہیں۔ اس لیے جب پورا پورا احساس ہوجائے کہ بھوک لگی ہے تب ہی کھائیں اور جب بھوک لگ جائے توکھالیں پھر بلاوجہ انتظار نہ کریں بلکہ جیسے ہی بھوک کا احساس ہوکھالیں۔
موڈدیکھ کر کھائیں:اگر آپ پریشانی‘ ٹینشن میں مبتلا ہیں تو اس وقت کھانا نہ کھائیں اس سے معدہ پربھی اثر ہوگا اور آپ غلط بھی کھالیں گے۔ جذبات جب غالب ہوتے ہیں تو آپ کو ضرورت کی غذا سے دور کردیتے ہیں۔ اس لیے موڈ دیکھ کر کھائیں تو بہتر ہے۔
دھیان کھانے پر رکھیں:کھانے کے وقت کھانے پر دھیان دیجئے کوئی اور کام کرتے وقت مت کھائیں کیونکہ اس طرح دھیان دونوں کام پر لگائے رہیں گے تو زیادہ کھانے پر بھی آپ کو احساس ہو گا کہ کم کھایا ہے۔ جیسے اگر آپ کوئی کتاب پڑھتے ہوئے کھائیں گے تو آپ کو احساس ہی نہیں ہوگا کہ کتنا کھایا ہے۔ توجہ صرف کھانے پر رکھیں گے تو نہ صرف کھانے کا لطف اٹھائیں گے بلکہ کتنا کھایا اس کا بھی احساس رہے گا۔
احساسات:آپ نے کیسا کھانا کھایا ہے اس کا ذائقہ اچھا تھا‘ برا تھا‘ زیادہ کھایا ہے‘ کم کھایا ہے اس کا احساس جسم ہی دلاتا ہے۔ اگر کھانے کے بعد جلن‘ گیس وغیرہ ہو تو اس کا احساس بھی فوراً ہی ہوجاتا ہے۔ اس لیے جسم کے سگنل ہمیں سکون‘ بے سکونی‘ اچھے برے کام کااحساس دلاتے ہیں اور اسی احساسات کی بناء پر ہم اپنے جسم کی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ یعنی اپنے جسم کی ضرورت کو سمجھ سکتے ہیں۔ باالفاظ دیگر یہی ہے کہ اگر ہم کچھ سگنلز سمجھنے لگیں تو خود کو کافی حد تک سلم اور سمارٹ رکھ سکتے ہیں ۔
یعنی:۔ ٭ جسم کے اس اشارے کو سمجھئے کہ جو چیز وہ کھانے کا اصرار کررہا ہے وہ ذائقہ دار ہو توکھائیے ہر بے مزہ چیز کو منہ نہ لگائیے۔ ٭ یہ سمجھئے کہ اگر آپ کا جسم پرسکون ہے تو آپ نے صحیح کھایا ہے۔
٭ جسم کی طلب کو سمجھئے وہ جس چیز کی طرف اشارہ کرے اسے ہی کھائیے۔ اگر ان سب چیزوں پر عمل کریں گے تو نہ صرف یہ کہ خود کو پریشانی سے بچاسکتے ہیں بلکہ آپ اپنے ہی جسم کی زبان سمجھ سکتے ہیں اور اس کے بدلے میں آپ کو ملیں گے Ring Resultsاور آپ پائیں گے Smart Body۔
صحت کے چند گُر: کھانے سے اس وقت ہاتھ روک لیں جب تھوڑی سی بھوک باقی رہ گئی ہو۔ ٭اگر کھانے کے اوقات کے درمیانی وقفے میں بھوک لگ جائے تو تازہ پھل اور سلاد جیسی ہلکی چیز کھالیں۔ ٭کھجور کھانے سے آپ کے بلڈ کاؤنٹ (خون کی کسی مخصوص مقدار میں سفید اور سرخ خلیوں کی تعداد اور تناسب کا تعین) میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭پھل کا جوس پینے کے مقابلے میں پھل کھانا زیادہ صحت بخش ہے۔ ٭کھانے کے دوران ذہنی طور پر خوش اور پرسکون رہیں۔ اس طرح آپ اپنی غذا بہتر طریقے سے ہضم کرسکیں گے۔ ٭ریفائنڈ آٹے سے گریز کریں۔ اس کی بجائے چکی کا پسا ہوا آٹا استعمال کریں جس میں ریشے (فائبر) کی وافر مقدار ہوتی ہے۔
٭ سفید چاول کے مقابلے میں غیر پالش شدہ براؤن چاول زیادہ صحت بخش ہوتا ہے۔ ٭ یاد رکھئے چینی صرف حرارے (کیلوریز) کا ایک ذریعہ ہے۔ ٭ اپنی غذا میں اسپراؤنٹس (کلے) کو شامل کیجئے۔ یہ پروٹین سے پُر ہوتے ہیں۔ ٭ دالوں بیجوں اور جئی میں پایا جانے والا ریشہ (فائبر) کولیسٹرول کم کرتا ہے۔ ٭ کھانوں کو زیادہ پکانے سے اس کی اہم غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔ ٭ ایک پرفیکٹ جسم کیلئے پھل‘ سلاد اور 8 سے 10 گلاس پانی روزانہ ایک پرفیکٹ غذا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں